وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا |
وہ شخص کبھی میرا ہم خیال نہ تھا |
میرے گمان میں تنہائی بھر گئی آ کر |
وگرنہ اس کا بدلنا مجھے محال نہ تھا |
میں اس کا لہجہ بدلنے کا کیا گلہ کرتا |
نسب کو بیچ کے جس کو کوئی ملال نہ تھا |
وہ جس کے واسطے اس نے مجھے بھلایا تھا |
ملال یہ تھا کہ اس میں کوئی کمال نہ تھا |
میں چپ ضرور تھا لیکن تجھے سمجھتا تھا |
میں اپنے آپ میں اتنا بھی خوش خیال نہ تھا |
شاعرکا نام : کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے