• صارفین کی تعداد :
  • 7184
  • 1/21/2008
  • تاريخ :

انطاكيہ كے رسولوں كى داستان مجمع البيان كى زباني

 

آسمان

مفسر عالى قدر"" طبرسي"" مجمع البيان ميں كہتے ہيں :حضرت عيسى عليہ السلام نے حواريوں ميں سے آپنے دو نمائندے انطاكيہ كى طرف بھيجے جس وقت وہ شہر كے پاس پہنچے تو انھوں نے ايك بوڑھے ادمى كو ديكھا كہ جو چند بھيڑيں چرانے كے لئے لآیا تھا ،يہ ""حبيب""صاحب ""يس ""تھا ،انھوں نے اسے سلام كيا ، بوڑھے نے جواب ديا اور پوچھا كہ تم كون ہو؟انھوں نے كہا كہ ہم عيسى عليہ السلام كے نمائندے ہيں ،ہم اس لئے ائے ہيں كہ تمہيں بتوں كى عبادت كے بجائے خدا ئے رحمان كى طرف دعوت ديں_

بوڑھے نے كہا كہ تمہارے پاس كوئي معجزہ يا نشانى بھى ہے؟

انھوں نے كہا :ہاں اہم بيماروں كو شفا ديتے ہيں اور مادر زاد اندھوں اور برص ميں مبتلالوگوں كو حكم خدا سے صحت و تندرستى بخشتے ہيں _

بوڑھے نے كہا :ميرا ايك بيمار بيٹا ہے كہ جو سالہاسا ل سے بستر پر پڑا ہے _

انھوں نے كہا :ہمارے ساتھ چلو تاكہ ہم تمہارے گھر جاكر اس كا حال معلوم كريں _

بوڑھا ان كے ساتھ چل پڑا ،انھوںنے اس كے بيٹے پر ہاتھ پھيرا تو وہ صحيح و سالم آپنى جگہ پر اٹھ كھڑا ہو ا_ يہ خبر پورے شہر ميں پھل گئي اور خدا نے اس كے بعد بيماروں ميں سے ايك كثير گروہ كو ان كے ہاتھ شفا بخشي_

ان كا بادشاہ بت پرست تھا جب اس تك خبر پہنچى تو اس نے انہيںبلا بھيجا اور ان سے پوچھا كہ تم كون لوگ ہو؟ انھوں نے كہا :كہ ہم عيسى عليہ السلام كے فرستادہ ہيں ،ہم اس لئے ائے ہيں كہ يہ موجودات جو نہ سنتے ہيں اور نہ ديكھتے ہيں ان كى عبادت كے بجائے ہم تمہيں اس كى عبادت كى طرف دعوت ديں جو سنتا بھى ہے اور ديكھتا بھى ہے _

بادشاہ نے كہا:كيا ہمارے خداو ں كے علاوہ كوئي معبود بھى موجود ہے ؟

انھوں نے كہا :ہاں وہى كہ جس نے تجھے اور تيرے معبودوں كو پيدا كيا ہے _

بادشاہ نے كہا: اٹھ جاو كہ ميں تمہارے بارے ميں كچھ سوچ بچار كروں _

يہ ان كے لئے ايك دھمكى تھى ،اس كے بعد لوگوں نے ان دونوں نمائندوں كوبازار ميں پكڑ كر مارا پيٹا_

ليكن ايك دوسرى روايت ميں ہے كہ عيسى عليہ السلام كے ان دونوں نمائندوں كو بادشاہ تك رسائي حاصل نہ ہوئي اور ايك مدت تك وہ اس شہر ميں رہے ايك دن بادشاہ آپنے محل سے باہر آیا ہوا تھا تو انھوں نے تكبير كى اواز بلند كى _اور ""اللہ""كا نام عظمت كے ساتھ ليا ،بادشاہ غضب ناك ہوا اور انھيں قيد كر نے كا حكم دے ديا اور ہر ايك كو سو كوڑے مارے_

 

گل

 

جس وقت حضرت عيسى عليہ السلام كے ان دونوں نمائندوں كى تكذيب ہوگئي اور نھيں زوود كوب كيا گيا تو حضرت عيسى عليہ السلام نے"" شمعون الصفا ""كو ان كے پيچھے روانہ كيا ،وہ جو حواريوں كے بزرگ تھے _

شمعون اجنبى صورت ميں شہر ميں پہنچے اور بادشاہ كے اطرافيوں سے دوستى پيدا كر لى ،انھيں ان كى

دوستى بہت بھائي اور ان كے بارے ميں بادشاہ كو بھى بتا يا ،بادشاہ نے بھى ان كو دعوت دى اور انھيں آپنے ہمنشينوں ميں شامل كر ليا ،بادشاہ ان كا احترام كرنے لگا _

شمعون نے ايك دن بادشاہ سے كہا:ميں نے سنا ہے كہ دو ادمى آپ كى قيد ميں ہيں اور جس وقت انھوں نے آپ كو آپ كے دين كے بجائے كسى دوسرے دين كى دعوت دى تو آپ نے انھيں مارا پيٹا؟كيا كبھى آپ نے ان كى باتيں سنى بھى ہيں ؟

بادشاہ نے كہا:مجھے ان پر تنا غصہ آیاكہ ميں نے ان كى كوئي بات نہيں سنى _

شمعون نے كہا :اگر بادشاہ مصلحت سمجھيںتو انھيں بلا ليں تاكہ ہم ديكھيں تو سہى كہ ان كے پلے ہے كيا_ بادشاہ نے انھيں بلا ليا ،شمعون نے يوں ظاہر كيا جيسے انھيں پہچانتے ہى نہ ہوں اور ان سے كہا :تمہيں يہاں كس نے بھيجا ہے ؟

انھوں نے كہا :""اس خدا نے كہ جس نے سب كو پيدا كيا ہے اور جس كاكوئي شريك نہيں ہے _""

شمعون نے كہا:تمہارا معجزہ اور نشانى كيا ہے ؟

انھوںنے كہا:جو كچھ تم چاہو

بادشاہ نے حكم ديا اور ايك اندھے غلام كو لآیا گيا جسے انھوں نے حكم خدا سے شفا بخشى ،بادشاہ كو بہت تعجب ہوا ،اس مقام پر شمعون بول اٹھے اور بادشاہ سے كہا:اگر آپ اس قسم كى درخواست آپنے خداو ں سے كرتے تو كيا وہ بھى اس قسم كے كام كى قدرت ركھتے ہيں؟

بادشاہ نے كہا تم سے كيا چھپا ہوا ہے ہمارے يہ خدا كہ جن كى ہم پرستش كرتے ہيں نہ تو كوئي ضرر پہنچا سكتے ہيں ،نہ نفع دے سكتے ہيں اور نہ كوئي اور خاصيت ركھتے ہيں _

اس كے بعد بادشاہ نے ان دونوں سے كہا:اگر تمہارا خدا مردے كو زندہ كر سكتا ہے تو ہم اس پر اور تم پر ايمان لے ائيں گے _

انھوں نے كہا :ہمارا خدا ہر چيز پر قدرت ركھتا ہے _

بادشاہ نے كہا:يہاں ايك مردہ ہے جسے مرے ہوئے سات دن گزر چكے ہيں ابھى تك ہم نے اسے دفن نہيں كيا،ہم اس انتظار ميں ہيں كہ اس كا بآپ سفر سے اجائے تم اسے زندہ كر دكھاو _

مردہ كو لآیا گيا تو وہ دونوں تو آشکار دعاكر رہے تھے اور شمعون دل ہى دل ميں ،اچانك مردے ميں حركت پيدا ہوئي اور وہ آپنى جگہ سے اٹھ كھڑا ہوا اور كہا كہ ميں سات روز سے مرچكاہوں ميں نے جہنم كى اگ آپنى انكھ سے ديكھى ہے اور ميں تمہيں خبردار كرتاہوں كہ تم سب خدا ئے يگانہ پر ايمان لے او _

بادشاہ نے تعجب كيا ،جس وقت شمعون كو يقين ہو گيا كہ اس كى باتيں اس پر اثر كر گئي ہيں تو اسے خدا ئے يگانہ كى طرف دعوت دى اور وہ ايمان لے آیااور اس كے ملك كے باشندے بھى اس كے ساتھ ايمان لے آئے ،اگر چہ كچھ لوگ آپنے كفر پر باقى رہے _

اس روايت كى نظير تفسير عياشى ميں امام محمد باقر عليہ السلام اور امام جعفر صادق عليہ السلام سے بھى نقل ہوئي ہے ،اگر چہ ان كے درميان كچھ فرق ہے_

ليكن قرآن كے ظاہر كى طرف توجہ كرتے ہوئے اس شہر والوںكا ايمان لانا بہت بعيد نظر اتا ہے كيونكہ قرآن كہتا ہے كہ وہ صيحہ اسمانى كے ذريعہ ہلاك ہو گئے_

ممكن ہے كہ روايت كے اس حصہ ميں راوى سے اشتباہ ہوا ہو_